السلام علیکم ناظرین! آج کے موضوع میں ہم حضرت یونس علیہ السلام کا قصہ بیان کریں گے۔ تو آگے بڑھنے سے پہلے آپ کو بتاتے چلیں کہ اس ویب سائٹ پر ہم وظائف اور تعویذات کی ویڈیوز بھی اپلوڈ کرتے رہتے ہیں۔ اگر آپ کا کوئی بھی ایسا روحانی مسئلہ ہو جس کا ااپ کو حل نہ ملتا ہو تو ویڈیو کے نیچے دیے گئے فون نمبرز پر رابطہ قائم کر کے اپنے مسائل کا قرانی حل نکلوا سکتے ہیں۔ بہت عرصہ پہلے نائن میں شہر کے لوگ بت پرست اور بے شرمی کی زندگی بسر کر رہے تھے۔ اللہ نے ان کو ہدایت دینے کے لیے پیغمبر یونس علیہ السلام کا انتخاب کیا۔یونس علیہ السلام نے انہیں اسلام کی دعوت دی لیکن انہوں نے ماننے سے انکار کر دیا۔ یونس علیہ السلام نے انہیں سمجھانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ نظر انداز کرتے رہے۔ بہت کوششوں کے بعد جب وہ نہ مانے تو حضرت یونس علیہ السلام نے اس شہر کو چھوڑ دیا۔
نائن شہر کے لوگوں کا واقعہ
جیسے ہی انہوں نے شہر چھوڑا آسمان کا رنگ بدلنے لگا۔ سورج کی تپش سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔لوگوں کو اندازہ ہو گیا کہ یہ اللہ کا عذاب ہے۔ لہذا وہ ایک پہاڑی پر اکٹھے ہوئے اور انہوں نے اللہ کو یاد کرنا شروع کر دیا۔جب اللہ نے ان کی دعائیں سنی تو انہیں سزا نہ دینے کا فیصلہ کیا اور ان پر اپنی رحمت کی بارش کی۔ پھر انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ یونس علیہ السلام کو ان کی رہنمائی کے لیے بھیج دیا جائے۔ اسی دوران یونس علیہ السلام کچھ مسافروں کے ساتھ دریا میں سفر کر رہے تھے۔ سارا دن ایسے ہی سفر میں گزرتا رہا جیسے ہی رات ہوئی تو دریا میں طوفان آیا جہاز میں سب لوگ تھر تھر کانپنے لگے۔ جہاز کو ہلکا کرنے کے لیے انہوں نے اپنا سارا سامان دریا میں بہا دیا۔ لیکن ابھی بھی ایک مسافر کو جہاز سے اترنے کی ضرورت تھی اسی دوران اللہ نے دریا میں موجود بڑی مچھلی کو پانی کے اوپر رہنے کی تلقین کی وہ جہاز کا پیچھا کرتے رہے۔ جہاز کا وزن کم کرنے کے لیے انہوں نے پرچیاں ڈالنے کا فیصلہ کیا۔جس کا بھی نام آتا اسے جہاز سے اترنا ہوتا پرچی نکلی تو اس میں حضرت یونس علیہ السلام کا نام تھا۔لوگ جانتے تھے کہ وہ اللہ کے پیغمبر ہیں اور بہت معتبر بھی لہذا انہوں نے دوبارہ پرچیاں نکالنے کا فیصلہ کیا۔اتفاق سے دوسری دفعہ بھی یونس علیہ السلام کا نام نکلا لوگ یونس علیہ السلام کو نہیں اتارنا چاہتے تھے۔ اس لیے انہوں نے تیسری مرتبہ پرچیاں نکالنے کا فیصلہ کیا۔ اس دفعہ بھی یونس علیہ السلام کا نام آیا یونس علیہ السلام سمجھ گئے کہ یہ اللہ کی طرف سے ان کے لیے سزا ہے لہذا انہوں نے خود ہی پانی میں کودنے کا فیصلہ کیا۔جیسے ہی انہوں نے پانی میں چھلانگ لگائی وہ نیچے لہروں میں گم ہو گئے مچھلی جو جہاز کا پیچھا کر رہی تھی۔ اس نے پانی میں جا کر یونس علیہ السلام کو نگل لیا اور منہ بند کر لیا۔یونس علیہ السلام کو پہلے لگا کہ وہ مر چکے ہیں لیکن بعد میں انہیں احساس ہوا کہ وہ زندہ ہیں اور مچھلی کے پیٹ میں قید ہیں انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے اللہ کو یاد کرنا شروع کر دیا۔یونس علیہ السلام مسلسل اللہ سے دعائیں کر رہے تھے ان کی آوازیں سمندر میں رہنے والے باقی جاندار بھی سن سکتے تھے۔ وہ اس مچھلی کے گرد جمع ہونا شروع ہو گئے اور اپنے اپنی زبان میں پیغمبر کے لیے دعائیں کرنا شروع ہو گئے اپنی ساری زندگی وہیں پر گزاری۔
contrect us:
Female: 0305-7891555
For Male; 0303-0114786